Friday, December 13, 2019

A Thirsty ship immersed in the sea!!

سمندر میں ڈوبی ایک پیاسی کشتی!!!


✍🏻.......رضاعلی سنجرانی

ہاں اب میں سمندر کی گھرائیوں میں موجود ہوں،
جس میں میرا وجود پیاس سے تڑپ رہا ہے،
 جب جدائی کے بادلوں نے مجھے گھیر لیا اس دن سے سمندر نے مجھے قید کر رکھا ہے،
 روزانہ اس سمندر کی آواراہ لہروں سے آزادی کی ناکام کوشش کرتی ہوں،
 مگر اس سماج کے ان بے رحم سمندروں کی مستیوں نے آج ہر وجود کو ایسا قید کر کہ رکھا کہ جہاں آزادی کے سورج کو بھی ابھرنے میں صدیاں لگ جائیں گی!!!
 کبھی اس کشتی کا پانی پر راج تھا مگر آج پانی کا اس کشتی پر راج ہے!!
 ہاں یے میرا قصور ہے کہ میں اس سمندر کے پانی کی آوارہ گردی کو نہیں سمجھ سکی،
جس نے میرے کمزور جسم پر حملہ کر کے مجھے زندہ دفنا دیا،
ایسا کہ میں اک بھیانک اور اداس صحرا میں موجود ہوں،
جس کی ریت پانی کے لیے احتجاج کر رہی ہو!!
 جس کے اوپر لگے درخت بھی پینسل کی کمزور لیکروں کے مانند لگ رہے ہوں،
جن کو روزانہ وقت کے کسی بے رحم اریسزر سے مٹا دیا جاتا ہے،
کیونکہ اس سماج میں توانائی درختوں کی موت کے بعد جنم لیتی ہے!!!
جب سمندر نے مجھے اپنے پنجے میں قید کیا تم کہاں چلے گئے تھے؟
 تم تو اِس صحرا میں پیاس کے لیے ٹڑپتے ہوئے وجود کے لیے ایک گھونٹ پانی بھی نہیں لا سکے،
 اور تمہارے انسانی حقوق والے نظریات نے بھی سمندر کی لہروں میں انسانیت پرستی کی حرکتوں کو جنم تک بھی نہیں دیا،
شاید یے سمندر مفادات پرستانہ نظریات کی لپیٹ میں ہے،
 یا تیرے ان موجودہ نظریات میں انسانیت کی خوشبو مرجھا جا چکی ہے!!
 تبھی تو اس دیس میں پانی کی اردگرد بھی ہر وجود پیاس کی شدت سے تڑپ کر مر رہا ہے!!!!
🤔

No comments:

Post a Comment

Era of AI and Challenging Time for the World.!

  Era of AI and challenging time for the world.! By.. Engr. Raza Ali Sanjrani  This is hard time, fast time or a time which is borderless. T...